ذہن سے دل کا بار اترا ہے
پیرہن تار تار اترا ہے
ڈوب جانے کی لذّتیں مت پوچھ
کون ایسے میں پار اترا ہے؟
ترک مئے کر کے بھی بہت پچھتائے
مدّتوں میں خُمار اترا ہے
دیکھ کر میرا دشتِ تنہائی
رنگِ رُوئے بہار اترا ہے
پچھلی شب چاند میرے ساغر میں
.......پے بہ پے، بار بار اترا ہے
This comment has been removed by the author.
ReplyDelete