”بیوی سے عشق کب ھوتا ھے؟؟“
ایک خاتون نے نہایت دلچسپ سوال کیا ، کہنے لگیں ’’تارڑ صاحب میں نے آپ کا حج کا سفرنامہ ”منہ ول کعبے شریف“ پڑھا ھے جس میں آپ نے اپنی بیگم کا تذکرہ اِس طرح کیا ھے جیسے وہ آپ کی بیوی نہ ھو گرل فرینڈ ھو“
میں نے مسکراتے ھُوئے کہا کہ ، ”خاتون جب میں اپنے سفرناموں میں غیرمنکوحہ خواتین کا تذکرہ کرتا تھا تب بھی لوگوں کو اعتراض ھوتا ھے اور اب اگر اپنی منکوحہ کے ساتھ چہلیں کرتا ھوں تو بھی اعتراض ھوتا ھے۔ اگر آخری عمر میں بالآخر اپنی بیوی کے عشق میں مبتلا ھو گیا ھُوں تو بھی آپ کو منظور نہیں“۔
وہ خاتون نہایت پُرمسرت انداز میں کہنے لگیں ”آخری عمر میں ھی کیوں؟“
میں نے انہیں تو جواب نہیں دیا محض مسکرا دیا لیکن میں آپ کو رازداں بناتا ھُوں۔
آخری عمر میں بیوی کے عشق میں مبتلا ھو جانا ایک مجبوری ھے کہ اتنی طویل رفاقت کے بعد آپ کو احساس ھوتا ھے کہ اس بھلی مانس نے مجھ پر بہت احسان کیے۔ میری بے راھرو حیات کو برداشت کیا۔ کبھی شکایت نہ کی البتہ ڈانٹ ڈپٹ وغیرہ بہت کی تو بس یہی عشق میں مبتلا ھونے کے لائق ھے۔
ھمارے ایک دوست کا کہنا ھے کہ ، ”جوانی میں بیوی ایک آنکھ نہ بھاتی تھی، مرد آخر مرد ھے دِل میں خیال آتا تھا کہ اگر یہ مَر جائے تو سبحان اللہ میں دوسری شادی کر لُوں“۔
اب اِس بڑھاپے میں ھر نماز کے بعد میں دعا مانگتا ھُوں ، کہ یا اللہ اسے سلامت رکھنا، یہ مَر گئی تو میں دربدر ھو جاؤں گا، مجھے تو کوئی پانی بھی نہیں پُوچھے گا مجھے پہلے لے جانا اِسے سلامت رکھنا۔
”#مستنصرحسین تارڑ“
Comments
Post a Comment