Skip to main content

faraib e zat se neklo jahan ke sanhay daiko

فریبِ ذات سے نکلو جہاں کے سانحے دیکھو
حقیقت منکشف ہوگی کبھی تو آئینے دیکھو

وہی اک اجنبی جس سے تعلّق سرسری سا تھا
ہمارے دل میں ہوتے ہیں اسی کے تذکرے دیکھو

لکھا ہے وقت نے یہ بھی عجیب اپنے مقدّر میں
پلٹنا ہی نہیں جس کو اسی کے راستے دیکھو

ہمیں سمجھو نہ خوش اتنا لبوں کی مسکراہٹ سے
ہماری آنکھ میں پھیلے ہزاروں حادثے دیکھو

تھکے ہارے سے بیٹھے تھے مگر تیری صدا سن کر
شکستہ پا چلے آئے ہمارے حوصلے دیکھو

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay