Skip to main content

Posts

Showing posts from January, 2014

Sanf e nazuk

صنف نازک بسا اوقات مجھے صنف نازک پر رشک آنے لگتا ہے۔ صنف نازک کے مطالعہ کے بغیر سائنس کا مطالعہ ناممکن ہے۔ کیا آپ "مقناطیسیت" کا مطالعہ صنفِ نازک کے بغیر مکمل سمجھیں گے، جب کہ آپ جانتے ہیں کہ عورت سے زیادہ پرکشش ہستی خداوند تعالیٰ نے پیدا نہیں کی۔ کیا آپ "حرارت" کا مطالعہ کرتے ہوئے عورت کو نظرانداز کرسکتے ہیں؟ جب آپ جانتے ہیں کہ محفلوں کی گرمی عورت کی موجودگی کی مرہون منت ہے۔ کیا آپ "برقیات" کا مطالعہ کرتے وقت عورت کو نظر انداز کرسکتے ہیں۔ جب آپ کو معلوم ہے کہ حوا کی بیٹیاں بادل کے بغیر بجلیاں گراسکتی ہیں..... صنف نازک آرٹ کے مطالعہ کے لئے ناگزیر ہے۔ اگر لیونارڈو، رافیل اور مائیکل اینجلز نے عورت کے خط و خال کو قریب سے نہ دیکھا ہوتا تو کیا وہ ان لافانی تصاویر اور مجسموں کی تخلیق کرسکتے جن کا شمار عجائبات عالم میں ہوتا۔ کیا کالی داس، شکنتلا، شیکسپیئر، روز النڈ اور دانتے، بیتریس کا تصور بھی ذہن میں لاسکتے اگر انہوں نے صنف نازک کے مطالعے میں شب و روز نہ گزارے ہوتے ..... صنف نازک نے موسیقاروں سے ٹھمریوں اور دادروں، شاعروں سے مثنویوں اور غزلوں

Pur piza maqam

ایک خاتون نے ٹریول ایجنٹ کو فون کیا: "اس سال ہم چھٹیاں گزارنے کے لیے کسی دور دراز مقام پر جانا چاہتے ہیں، کسی سکون والی جگہ پر، کوئی ایسی جگہ جہاں شہر کے ہنگامے، شور شرابہ، ٹریفک، موبائل، کیبل نشریات وغیرہ کچھ نہ ہو...." "مگر ہاں....." خاتون نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا: "بس ایک خیال رکھیں کہ کوئی بڑا اور جدید قسم کا شاپنگ پلازہ ضرور قریب ہو-"

Bank aur dako

ایک چائنز لطیفہ پیش خدمت ہے آپ بھی سنیے چائنہ کے ایک بینک میں ڈاکو گھس آئے ۔ چلا کر کہنے لگے "سارے نیچے لیٹ جاو ، پیسے تو حکومت کے ہیں جان تمہاری اپنی ہے" اور سب نیچے لیٹ گئے ایک خاتون کے لیٹنے کا انداز زرا میعوب تھا ۔ ایک ڈاکو نے چلا کر کہا "تمیز سے لیٹو ڈکٹتی ہورہی ہے عصمت دری نہیں " ڈکیتی کے بعد جب ڈاکو واپس لوٹے تو چھوٹۓ والے ڈاکو نے جو کہ انتہائی پڑھا لکھا ہوا تھا بڑے ڈاکو سے جو کہ صرف چھ جماعتیں پاس تھا پوچھا" کتنا مال ہاتھ آٰیا"۔ بڑے ڈاکو نے کہا "تم بڑے ہی بیوقوف ہو اتنی زیادہ رقم ہے ہم کیسے گن سکتےہیں ،ٹی وی کی خبروں سے خود ہی پتہ چل جائے گا کہ کتنی رقم ہے " ڈاکووں کے جانے کے بعد بینک مینجر ، بینک سپروائزر کو کہا کہ پولیس کو جلدی سے فون کرو !! سپروائزر بولا "انتظار کریں ،پہلے اپنے لیے 10 ملین ڈالر نکال لیں اور پھر جو پچھلا ہم نے 70 ملین ڈالر کا غبن مارا ہے اس کو بھی کل ڈکیتی شدہ رقم میں ڈال لیں" یہ اچھی بات ہے اگر بینک میں ہروز ڈکیتی ہو اگلے دن میڈیا پر خبر چلی کہ بینک میں 100 ملین ڈالر کی ڈکیتی ہوئی ہے ۔

Window

شوھر نامدار آفس تھے ۔ گھر سے بیگم صاحبہ کا فون آیا'' سنئے ، یہ ونڈو نہیں اوپن ھو رھی ۔ کیا کروں ؟ شوھر نامدار، '' کوئی مسئلہ ھی نہیں ، تھوڑا سا تیل گرم کر کے اس پر ڈالو ، دس منٹ بعد کھولنا ، کھل جائے گی '' دس منٹ بعد شوھر نامدار نے بیگم کو فون کر کے پوچھا ، '' ھاں بیگم ، ونڈو پر تیل ڈالا ؟ ونڈو اوپن ھو گئی ؟'' بیگم، '' جی تیل تو ڈالا تھا ۔ لیکن آپ کا لیپ ٹاپ بند ھو گیا ھے''

Ghora aur uske dant

ایک صاحب کی پانچ انگلیاں گھوڑے نے چبا ڈالیں ہسپتال میں ان کے دوست عیادت کرنے آئے تو انہوں نے سوال کیا۔ ”تمہیں گھوڑے کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی“ ”دراصل میں دیکھنا چاہتا تھا کہ گھوڑے کے منہ میں کتنے دانت ہوتے ہیں لیکن گھوڑے نے یہ جاننے کے لئے کہ میرے ہاتھ میں کتنی انگلیاں ہیں اپنا منہ بند کر لیا۔“

Result

باپ: کیا تمہارے سالانہ امتحان ختم ہو گئے ہیں؟ بیٹا: جی ہاں! ابو جی! رزلٹ بھی نکل آیا ہے۔ باپ: پھر مجھے بتایا کیوں نہیں؟ بیٹا: اس لئے‘ ابو جی! کیونکہ مجھے نئے کورس کی ضرورت ہی نہیں پڑی

Kala rung

ایک شوہر نے اپنی بیوی سے کہا جس کا رنگ قدرتی کالا تھا۔ ”بیگم صاحبہ! اگر جان کی امان پاوٴں تو کچھ عرج کروں؟ بیوی بن کر بولی۔ ”جی حضور فرماےئے“ شوہر بولا۔ ”عرض یہ کہ آپ ہمیشہ منہ کھول کر ہنستی رہا کریں تا کہ آپ کے سفید دانتوں سے مجھے آپ کو ڈھونڈنے میں وقت پیش نہ آئے۔“

Machaar

کسی نے مچھروں سے پوچھا۔ ”کیا وجہ ہے کہ آپ صرف گرمیوں میں آتے ہیں۔ سردیوں میں کیوں نہیں آتے؟“ ایک معمر مچھر نے جواب دیا۔ ” گرمیوں میں ہماری کونسی عزت افزائی ہوتی ہے جو ہم سردیوں میں بھی آجائ۔“

Sharm

شرمانے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے ایک لڑکی اپنے عاشق سے بولی۔ ”او توبہ! کیسی باتیں کر رہے ہو امجد! مجھے شرم آ رہی ہے۔“ امجد بولا”ہونہہ شرم آ رہی ہے گھر سے نکلتے ہوئے یہ سوچتیں کہ تم اپنے عاشق سے ملنے جا رہی ہو دادا حضور سے نہیں۔

Azdawajibat

ازدواجیات ________________ خواتین کے ایک گروپ سے پوچھا گیا کہ کون کون اپنے شوہر سے پیار کرتی ہے؟ سب نے ہاتھ کھڑے کر دیئے، ان سب کو ایک ایک مسیج دیا گیا کہ اپنے اپنے شوہر کو بھیجیں "آئی لو یو " تو ان کے شوہروں کے جوابات کچھ یوں آئے۔۔۔ 1۔ تمہاری طبعیت تو ٹھیک ہے نہ؟ 2 ۔ اب کیا ہو گیا؟ 3۔ پھر سے کار کہیں مار دی؟ 4۔ ایکسکیوز می؟ 5۔ صرف اتنا بتاو کہ پیسے کتنے چاہیں؟ 6۔ نشہ تو نہیں کیا؟ 7۔ اب کیا کر دیا تم نے؟ اس بار معاف نہیں کروں گا۔ اور سب سے اچھا جواب یہ تھا۔۔۔۔۔ 8۔ کون ہیں آپ؟

Bukhta yaqeen

شہر کی ایک مشہور و معروف سرجن کا اکلوتا بیٹا جو مشکل سے چھ سال کا ہے آج صبح اچانک سر درد کی وجہ سے زور زور سے رونے لگا. پتہ چلا کہ اسے بہت تیز بخار بھی ہے. میں نے بچے کی والدہ کو کال کی تو فون کسی نے ریسیو نہ کیا. ایک کے بعد ایک کال مگر بے سود... بچے کی حالت درد سے بگڑتی جارہی تھی. وہ درد سے ایڑیاں رگڑ رہا تھا. ڈاکٹر کو بلوایا گیا. انجکشن لگا اتنی بھاگ دوڑ کے بعد آخر وہ سو گیا. بار بار اسکی والدہ کے نمبر پر کوشش کرتی رہی مگر کوئی جواب نہ آیا. میں نے انکے نمبر پر ایک میسج بھیج دیا تاکہ وہ آپریشن سے فارغ ہوکر اسے لے جائیں. سارا دن وہ بچہ میری گود میں سویا رہا. جب اسکی والدہ آئیں چہرہ تھکاوٹ سے زرد اور سرخ سوجی ہوئی آنکھیں. اپنے بچے کو سکون سے سوتا دیکھ کر میرے پاس بیٹھ گئیں. انہوں نے بتایا کہ ۱۲گھنٹے سے وہ ایک بچے کا آپریشن کر رہی تھیں. وہ اپنے والدین کا اکلوتا بچہ ہے. انہیں اپنے بچے کا خیال آتا رہا کہ انکا بھی اکلوتا بچہ ہے. اسی لئے انہوں نے اسے اپنا بچہ سمجھ کر اسکا کامیاب آپریشن کیا. اسکے والدین بہت خوش ہیں. جب مجھے آپکا میسج ملا تو میری آنکھی

Kam bolna

ایک شخص بہت کم گو تھا۔ اسے دفتر میں ایسے ملازم کی ضرورت تھی جو کم بولتا ہو۔ اس نے مختلف لوگوں کو انٹرویو کے لئے بلایا۔ سب سے پہلے ایک آدمی اندر آیا اور بولا۔ ”مے آئی کم ان‘ سر“؟ اس شخص نے فوراً اندازہ لگایا کہ اس نے ”مے آئی کم ان سر“ پانچ الفاظ بولے ہیں اس لئے اسے فارغ کر دیا۔ اس کے بعد دوسرا شخص اندا آیا اور بولا۔ ”سر! اندر آنے کی اجازت ہے؟ اس شخص نے کہا کہ کیونکہ اس نے چھ الفاظ استعمال کئے تھے۔ اس کے بعد ایک دیہاتی کا نمبر تھا۔ اس نے اپنی دھوتی سنبھال کر گردن دروازے سے آگے نکال کر کہا ”وڑاں“ اس شخص نے دیہاتی کو فوراً سلیکٹ کر لیا۔

sarafa ishq hun main ab bikar jaon to behtar hay

سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے  جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے  ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن  مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے  دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے  جو دیکھا جو سنا اس سے مکر جاؤں تو بہتر ہے  یہاں ہے کون میرا جو مجھے سمجھے گا فراز  میں کوشش کر کے اب خود ہی سنور جاؤں تو بہتر ہے 

bechrai to qurbaton ki dua na kr saky

بچھڑے تو قربتوں کی دعا بھی نہ کر سکے  اب کے تجھے سپرد خدا بھی نہ کر سکے  تقسیم ہو کے ره گئے خود کرچیوں میں هم  نام وفا کا قرض ادا بھی نہ کر سکے  نازک مزاج لوگ تھے هم جیسے آئینه  ٹوٹے کچھ اس طرح کہ صدا بھی نہ کر سکے  خوش بھی نہ رکھ سکے تجھے هم اپنی چاه میں  اچھی طرح سے تجھ کو خفا بھی نہ کر سکے  اپنی تمام یادیں میرے پاس چھوڑ دی تم نے  تم ٹھیک طرح سے مجھ کو تنہا بھی نہ کر سکے..

Main hon raat ka ek baja hy

میں ہوں رات کا ایک بجا ہے  خالی رستہ بول رہا ہے  آج تو یوں خاموش ہے دنیا  جیسے کچھ ہونے والا ہے  کیسی اندھیری رات ہے دیکھو  اپنے آپ سے ڈر لگتا ہے  آج تو شہر کی روش روش پر  پتوں کا میلہ سا لگا ہے  کھڑکی کھول کے دیکھ تو باہر  دیر سے کوئی شخص کھڑا ہے  ساری بستی سو گئی ناصر  تو اب تک کیوں جاگ رہا ہے 

Zindagi main...

"زندگی میں بعض چیزوں کو صفحات پہ لکھنا جتنا آسان ہوتا ہے، حقیقی زندگی میں ان پر عمل کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے ۔ بعض الفاظ جب حقیقت کا لبادہ اوڑھ کر مجسم سامنے آئیں تو ان کو دیکھنے سے ہی آنکھیں جلنے لگتی ہیں ۔ ان کو چھو کر محسوس کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔"

Kya buht zaroori hy

کیا بہت ضروری ھے؟  خواب پوش آنکھوں میں،  آنسوؤں کا بھر جانا؟  حسرتوں کے ساحل پر،  تتلیوں کا مر جانا؟  حبس کی ہواؤں میں،  خوشبوؤں کا ڈر جانا؟  دل کے گرم صحرا میں،  حشر ہی بپا ہونا؟  درد لا دوا ہونا؟  کیا بہت ضروری ھے؟  اب تیرا جدا ہونا؟

Nawabshah station

ٹرین میں ایک لڑکے نے ٹکٹ چیکر سے کہا  " مجھے صبح 4 بجے نوابشاہ اسٹیشن پر اترنا ہے ، پلیز مجھے جگا دینا ، اور اگر میں نہ جاگوں تو مجھے زبردستی اتار دینا ، صبح میرا انٹرویو ہے  . . صبح 8 بجے لڑکا جاگا تو نوابشاہ نکل گیا تھا اور حیدرآباد آ گیا تھا ،  لڑکے نے ٹکٹ چیکر کو بہت برا بھلا کہا ، گالیاں دینے لگا ،  لوگوں نے ٹکٹ چیکر سے کہا کہ یہ تم کو اتنی گالیاں دے رہا ہے اور تم چپ چاپ ہو ، کچھ کہتے کیوں نہیں  . ٹکٹ چیکر : میں یہ سوچ رہا ہوں کہ صبح جس کو میں نے زبردستی ٹرین سے اتارا سے وہ مجھے کتنی گالیاں دے رہا ہوگا

Mard

"یہ سب کہنے کی باتیں ہیں مرد اتنا مضبوط نہیں ہوتا وہ سب سے پہلے لڑکی کی خوبصورتی پر ہی پھسلتا ہے_ یہ محبت وحبت تو بہت بعد کی چیزیں ہیں" (صائمہ اکرم چوہدری کے ناول "ابنِ آدم" سے)

3sri ghalti

ایک شادی شدہ جوڑا اپنی شادی کی 25 ویں سالگرہ منا رہا تھا۔ اس جوڑے کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ پورے پچیس سال میں ان کی ایک بار بھی لڑائی نہیں ہوئی تھی۔ ایک بہت بڑے ٹیلی ویژن نے اس سالگرہ منانے کا انتظام کیا سالگرہ منانے کے دوران کمپئیر نے شوہر سے پوچھا، آپ کی پچیس سال کی زندگی میں یہ کیسے ہو گیا کہ آپ ایک بار بھی نہیں لڑے؟ میرا مطلب ہے کہ آپ کے لئے یہ کیوں کر ممکن ہو سکا؟ شوہر نے معصومیت سے جواب دیا۔ جب ہماری شادی ہوئی تو ہم شادی کی سالگرہ منانے کے لئے سوات گئے تھے۔ وہاں ہم نے گھوڑ سواری شروع کی۔ اتفاق سے میری بیوی کو جو گھوڑا دیا گیا وہ تھوڑا اڑیل تھا۔ اس نے راستے میں ایک بار میری بیوی کو گرانے کی کوشش کی، تو میری بیوی نے گھوڑے سے مخاطب ہو کر کہا۔ ہے تمہاری یہ پہلی غلطی ہے آئندہ ایسی غلطی ہرگز نا کرنا۔ تھوڑی دور جا کر گھوڑے نے پھر اسے گرانے کی کوشش کی، تو میری بیوی نے پھر گھوڑے سے مخاطب ہو کر کہا۔ یہ تمہاری دوسری اور آخری غلطی ہے میں تمہیں تنبیہ کرتی ہیں۔ آخرکار تھوڑی دور اور جا کر اس گھوڑے نے میری بیوی کو گرا ہی دیا۔ میری بیوی اٹھی اور ریوالور نکال کر کہا یہ ت

Ek mah ki nimazain

ایک آدمی )دوسرے سے( ”اگر تم سردیوں میں ایک ماہ نمازیں پڑھو گے تو میں تمہیں ایک بکرا انعام میں دوں گا“ دوسرا آدمی ایک ماہ تک مسلسل نمازیں پڑھتا رہا۔ ایک ماہ بعد پہلے آدمی سے جب اس نے وعدے کے مطابق بکرے کا مطالعہ کیا تو پہلے آدمی نے کہا۔ ”میں نے تو تمہیں آزمانے کے لئے مذاق کیا تھا۔“ یہ سن کر دوسرے آدمی نے سخت غصے سے کہا۔ ”مجھے پہلے ہی شک تھا اس لئے میں بھی بغیر وصو اور بغیر ٹوپی کے ہی نماز پڑھتا رہا ہوں۔“

Masaaly aur pareshanian

ہمارے مسئلے اور ہماری پریشانیاں بھی راز ہی ہوتی ہیں۔ ان کا دوسروں کے سامنے اشتہار نہیں لگاتے بیٹا! جو انسان اپنے آنسو دوسروں سے صاف کرواتا ہے‘ وہ خود کو بے عزت کر دیتا ہے اور جو اپنے آنسو خود پونچھتا ہے‘ وہ پہلے سے بھی مضبوط بن جاتا ہے۔ جنّت کے پتے" سے اقتباس

Saib ka darakht

بہت عرصہ پہلے ایک جگہ سیب کا ایک بہت بڑا درخت تھا ور روزانہ ایک بچہ وہاں آکر اُس درخت کے اِرد گِرد کھیلا کرتا تھا وہ بچہ اس درخت کی ٹہنیوں سے چمٹ چمٹ کر اس کی چوٹی پر چڑہتا اس کے سیب کھاتا اور تھک کر اس کے سایے کے نیچے لیٹ کر مزے سے اونگھتا وہ بچہ اس درخت سے محبت کرتا تھا اوروہ درخت بھی اس سے محبت کرتا تھا اور اس کے ساتھ کھیلنا پسند کرتا تھا۔ وقت گذرا اور بچہ بڑا ہو گیا اور پھر بچہ ہر روز درخت کے ارد گِرد نہیں کھیلتا تھا ایک دن بچہ واپس آ گیا لیکن وہ دُکھی تھا درخت نے کہا آؤ میرے ساتھ کھیلو بچے نے جواب دیا میں اب اتنا چھوٹا نہیں رہا کہ درختوں کے اِرد گِرد کھیلوں مجھے کھلونے چاہیں ، اور کھلونے خریدنے کے لیے مجھے پیسے چاہیں درخت نے کہا """ میرے پاس تو پیسے نہیں ہیں """ لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ تُم میرے سارے کے سارے سیب لے لو اور انہیں بیچ دو تاکہ تُمہیں پیسے مل جائیں بچہ بہت ہی خوش ہو گیا بچہ درخت پر چڑھا اور سارے سیب توڑ لیے اورخوشی خوشی وہاں سے چلا گیادرخت نے اپنے سارے پھل کھو دیے لیکن اُس کی خُوشی سے بہت ہی کم تھا وہ خُوشی جو

Ahmaq

ایک آدمی نے اپنے گاوٴں سے دوسرے گاوٴں جاتے ہوئے راستے میں دیکھا کہ ایک کم عمر لڑکا ایک ٹھیلے کو دھکیلتے ہوئے بڑی سی چڑھائی عبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ازراہ ہمدردی آدمی نے لڑکے کے ساتھ مل کر دھکا لگانا شروع کر دیا دونوں کو‘ ڈھلون عبور کرنے میں دانتوں پسینہ آ گیا۔ دوسری طرف پہنچنے پر آدمی نے لڑکے سے پوچھا۔ ”تمہیں اتنا وزن دے کر کس نے بھیجا تھا؟“ ”میرے باپ نے ۔“ لڑکے نے جواب دیا۔ آدمی نے کہا۔”اس نے سوچا نہیں کہ وزن تمہاری بساط سے زیادہ ہے اور راستے میں بڑی سی چڑھائی بھی آتی ہے‘ تم اکیلے بھلا کیسے عبور کر سکتے تھے؟“ لڑکے نے جواب دیا۔ ”ابا نے کہا تھا کہ تم ٹھیلالے کر روزانہ ہو جاوٴ راستے میں ضرور کوئی احمق مل جائے گا جو تمہارے ساتھ لگ جائے گا۔

Mushtaq ahmad yousufi

(مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ” چراغ تلے اندھیرا” سے اقتباس”) عربی میں اونٹ کے اتنے نام ہیں کہ دور اندیش مولوی اپنے ہونہار شاگردوں کو پاس ہونے کا یہ گر بتاتے ہیں کہ اگر کسی مشکل یا کڈھب لفظ کے معنی معلوم نہ ہوں تو سمجھ لو کہ اس سے اونٹم مراد ہے ۔ اسی طرح اردو میں چارپائی کی جتنی قسمیں ہیں اس کی مثال اور کسی ترقی یافتہ زبان میں شاید ہی مل سکے۔ کھاٹ، کھٹا، کھٹیا، کھٹولہ، اڑن کھٹولہ، کھٹولی، کھٹ، چھپر کھٹ، کھرا، کھری، جھلگا، پلنگ، پلنگڑی، ماچ، ماچا، چارپائی، نواری، مسہری، منجی۔ یہ نا مکمل سی فہرست صرف اردو کی وسعت ہی نہیں بلکہ چارپائی کی ہمہ گیری پر دال ہے اور ہماری تمدن میں اس کا مقام و مرتبہ متعین کرتی ہے۔

Toot jaye na kaheen pyar ke nazak rishte

ٹوٹ جائیں نہ کہیں پیار کے نازک رشتے وقت ظالم ہے، ہر اک موڑ پہ ٹکــــــرائے گا بٹ صاحب کی دلہن نے سہاگ رات کو حجلہء عروسی میں جب یہ شعر سنایا تو بٹ صاحب یکدم ٹھٹک سے گئے اور حیران پریشان نگاہوں سے اپنی بیوی کو گھورنا شروع کردیا، بیوی کو سمجھ آگئی کہ بٹ صاحب شاعری کے میدان میں کورے تھے اس لیئے کہنے لگی، سرتاج ،،،،! لگتا ہے آپکو شعر کی سمجھ نہیں آئی،،،،، ہے نا؟؟؟ بٹ صاحب نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات نہیں مجھے اچھی طرح سمجھ آگئی ہے، نئی نویلی دلہن نے اٹھلا کر کہا تو پھر بتائیے نا کہ آپ کو کیا سمجھ میں آیا ہے؟ بٹ صاحب نے جوب دیا کہ مجھے تو یہی سمجھ میں آیا ہے کہ، ، ، ،، ، ، ، ، ، تُوں وسنا کوئی نئیں ،،،،

Jasosi

ایک بار ابنِ صفی سے پوچھا گیاکہ انہوں نے اتنے جاسوسی ناول لکھے ہیں۔ کبھی خود بھی جاسوسی کی ہے؟اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایک بار ان کے گھر میں چوری ہو گئی تھی۔ چور گھر کا سارا قیمتی سامان چرا کر لے گئے تھے۔ انہوں نے تھانے میں رپورٹ لکھوا دی، لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ چنانچہ انہوں نے خود سراغ لگانے کی کوشش کی۔ پھر انہوں نے گھر کا چپا چپا چھان مارا کہ کوئی ایسی چیز ہاتھ لگے ،جس سے سراغ لگایا جاسکے۔ تلاشی کے دوران انہیں گھر کی ڈیوڑھی سے لانڈری کی ایک رسید ملی۔ انہوں  نے سمجھ لیا کہ ایک سرا ہاتھ لگ گیا۔ ابنِ صفی نے اسے خاموشی سے اٹھا لیا اور جا کر پولیس اسٹیشن میں جمع کر دیا۔ اور یہ شک ظاہر کیا کہ چور کی جیب سے یہ رسید گر گئی ہے۔  پولیس نے اپنے کئی آدمیوں کو لانڈری پر کھڑا کر دیا کہ جب بھی وہ شخص اپنے کپڑے لینے آئے ،تو اسے گرفتار کر لیا جائے۔ ابن ِصفی رسید پر پڑی ہوئی تاریخ کو پولیس اسٹیشن میں جا کر بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر بعد پولیس ان کے بہنوئی کو گرفتار کرکے لے آئی اور انہیں بتایا کہ یہ رسید کے کپڑے لینے آئے تھے۔ تب ابن ِصفی بہت شرمندہ ہوئے اور انہوں نے بہنوئی سے

Larkion ke masly

لڑکیوں کے مسئلے۔۔!! لڑکی: "تم سگریٹ مت پیا کرو ، بہت بدبو آتی ھے ۔۔!" لڑکے نے سگریٹ پینا چھوڑ دیا۔۔۔!! لڑکی: " تم پان ، گٹکا مت کھایا کرو، دانت خراب ھو جائینگے ۔۔! " لڑکے نے پان اور گٹکا كھانا بھی چھوڑ دیا۔۔! لڑکی: "تم بائیک دھیرے چلایا کرو ، کہی ایکسڈینٹ نہ ھو جائے۔۔! " لڑکے نے بائیک دھیرے چلانا شروع کَر دی۔۔۔!! لڑکی: "تم اپنے بال ٹھیک سے رکھا کرو۔۔۔!" لڑکے نے اپنے بال ٹھیک کَر لیے ۔۔۔!! کچھ مہینے بعد۔۔!! لڑکی: "جانو! دیکھو تم اب پہلے جیسے نہیں رھے۔۔!" لو دسو بندہ کیتھے چلا جائے۔۔۔؟

Saqia ek nazar jaam se pehle pehle

ساقیا! ایک نظر جام سے پہلے پہلے ہم کو جانا ھے کہیں شام سے پہلے پہلے نو گرفتارِ وفا سعی رہائی ھے عبث ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے پہلے خوش ہو اے دل! کہ محبت تو نبھا دی تو نے لوگ اجڑ جاتے ھیں انجام سے پہلے پہلے اب تیرے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ھیں کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے سامنے عمر پڑی ھے شبِ تنہائی کی وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے کتنا اچھا تھا کہ ہم بھی جیا کرتے تھے فراز غیر معروف سے گمنام سے پہلے پہلے....

Bara admi

ایک آدمی ہمیشہ کوشش کرتا تھا کہ لوگ اسے اہم شخص سمجھیں۔۔ ایک بار اس نے حسب عادت دروازے سے کسی کو اندر آتے دیکھا تو ریسیور اٹھا کر ایسی اداکاری کرنا شروع کی جیسے کسی بڑے آدمی سے بات کر رہا ہو۔ جب وہ آدمی اندر آ چکا تو اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا تم انتظار کرو میں ایک مسئلہ سلجھا رہا ہوں تم سے بعد میں بات کرتا ہوں۔ اور ٹیلیفون پر کئی منٹ باتیں کرتا رہا۔ پھر ریسیور کو واپس کریڈل پر رکھتے ہوئے اس آدمی سے پوچھا بتاؤ کیا کام ہے؟ ۔۔۔ اس آدمی نے کہا، محترم، میں محکمہ ٹیلیفون کی طرف سے آیا ہوں تاکہ تمہارا خراب ٹیلیفون ٹھیک کر سکوں۔

Diyar e ghair main kaisy tujay sada daity

دیار غیر میں کیسے تجھے صدا دیتے تو مل بھی جاتا تو آخر تجھے گنوا دیتے تمہی نے ھمکو سنایا نہ اپنا دکھ ورنہ دعا وہ کرتے کہ ھم آسماں ہلا دیتے ھمیں یہ زعم رھا اب کے وہ پکاریں گے   انہیں یہ ضد تھی کہ ھر بار ھم صدا دیتے وہ تیرا غم تھا کہ تاثیر میرے لہجے کی کہ جسکو حال سناتے اسے رلا دیتے تمہیں بھلانا ھی اول تو دسترس میں نہیں ! جو اختیار بھی ھوتا تو کیا بھلا دیتے ؟ ھم اپنے بچوں سے کیسے کہیں کہ یہ گڑیا   ھمارے بس میں جو ھوتی تو ھم دلا دیتے تمہاری یاد نے کوئی جواب ھی نہ دیا میرے خیال کے آنسو رھے صدا دیتے سماعتوں کو میں تا عمر کوستا وصی   وہ کچھ نہ کہتے مگر ھونٹ تو ھلا دیتے .

Ab tak na kum saka ke mere robaro hay koon

اب تک نہ کھل سکا کہ مرے روبرو ہے کون کس سے مکالمہ ہے ! پسِ گفتگو ہے کون سایہ اگر ہے وہ تو ہے اُس کا بدن کہاں؟ مرکز اگر ہوں میں تو مرے چار سو ہے کون ہر شے کی ماہیت پہ جو کرتا ہے تو سوال تجھ سے اگر یہ پوچھ لے کوئی کہ تو ہے کون اشکوں میں جھلملاتا ہوا کس کا عکس ہے تاروں کی رہگزر میں یہ ماہ رو ہے کون باہر کبھی تو جھانک کے کھڑکی سے دیکھتے کس کو پکارتا ہوا یہ کُو بہ کُو ہے کون آنکھوں میں رات آ گئی لیکن نہیں کُھلا میں کس کا مدعا ہوں؟ مری جستجو ہے کون کس کی نگاہِ لُطف نے موسم بدل دئیے فصلِ خزاں کی راہ میں یہ مُشکبو ہے کون بادل کی اوٹ سے کبھی تاروں کی آڑ سے چُھپ چُھپ کے دیکھتا ہوا یہ حیلہ جُو ہے کون تارے ہیں آسماں میں جیسے زمیں پہ لوگ ہر چند ایک سے ہیں مگرہُو بہو ہے کون ہونا تو چاہیے کہ یہ میرا ہی عکس ہو! لیکن یہ آئینے میں مرے روبرو ہے کون اس بے کنار پھیلی ہوئی کائنات میں کس کو خبر ہے کون ہوں میں! اور تُو ہے کون سارا فساد بڑھتی ہوئی خواہشوں کا ہے دل سے بڑا جہان میں امجد عدُو ہے کون امجد اسلام امجد

Buht se aisi batain hain

بہت سی ایسی باتیں ہیں جنہیں میں جانتی ہوں پر مگر کچھ بھی نہیں کہتی لبوں کو سی کے بیٹھی ہوں نمی سی آنکھ میں جاناں اگرچہ ٹمٹماتی ہے دکھوں کو گد گدا کر میں تبسم اوڑھ لیتی ہوں خموشی سادھ لیتی ہوں الجھنا بھول بیٹھی ہوں میں لڑنا بھول بیٹھی ہوں تیری خاطر مرے ہمدم میں خود سے روٹھ بیٹھی ہوں مگر تم سے کہتی ہوں بہت ساری مبارک ہو تمہیں تازہ محبت پر نیا ساتھی مبارک ہو

Ye naya saal mubarak ho tumhay

....یہ نیا سال مبارک ہو تمہیں عین ممکن ہے کہ کھوئی ہوئی منزل مل جائے اور کمزور سفینوں کو بھی ساحل مل جائے شائد اس سال ہی کچھ چین دلوں کو ہو نصیب شائد اس سال تمہیں زیست کا حاصل مل جائے ....یہ نیا سال مبارک ہو تمہیں صبح کے بھولے ہوئے شام کو شائد گھر آئیں اپنے غم خانوں میں چپ چاپ ہی خوشیاں در آئیں شائد اس سال جو سوچا تھا وہ پورا ہو جائے شائد اس سال تمہاری بھی مرادیں بر آئیں ....یہ نیا سال مبارک ہو تمہیں شائد اس سال شکستہ ہوں مصائب کی سِلیں شائد اس سال ہی صحراؤں میں کچھ پھول کھلیں راہِ ہستی کے دوراہے پہ اچانک اک دن شائد اس سال ہی کچھ بچھڑے ہوئے آن ملیں یہ نیا سال مبارک ہو تمہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔