Skip to main content

Jub tu kisi dushman par teer chaye tu ye jan le ke tu....

جب تو کسی دشمن پر تیر چلائے تو یہ جان لے کہ تو بھی اس کے نشانہ پر ہے۔

 ایک بادشاہ کا غلام بھاگ گیا، کچھ لوگوں نے اس کا تعاقب کیا اور گرفتار کر کے بادشاہ کے سامنے پیش کیا ۔ وزیر کو اس غلام سے دشمنی تھی۔ اس نے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ اس کو قتل کر دیا جائے۔ غلام نے ہاتھ باندھ کر عرض کی کہ حضور کے حکم کے سامنے میرا سر خم، لیکن کیونکہ میں حضور کا نمک کھا کر پلا ہوں اس لیے نہیں چاہتا کہ قیامت کے دن آپ پر میرے ناحق قتل کا الزام لگایا جائے۔ اگرآپ اجازت دیں تو میں اس وزیر کو مار ڈالوں پھر اس کے قصاص میں آپ مجھے قتل کر دیں ۔ اس صورت میں میرا قتل جاہز ہو گا۔ بادشاہ ہنس پڑا اور وزیر سے کہا اب تیری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا: جہاں پناہ میری رائے میں یہ مناسب ہے کہ خدا کے لیے اپنے پدر بزرگوارکی قبر کے صدقے میں اس کو آزاد کر دیجیے تا کہ یہ مجھے کسی بلا میں نہ پھنسا دے۔

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay