Skip to main content

Rahbaniyat se insanon ki basti tak

بابا جی کہنے لگے کہ اللہ تو اس کے شہ رگ کے پاس ہے۔ وہاں تو اللہ میاں کرسی ڈال کر بیٹھا ہے اور تم اس کے ساتھ زیادتی کر رہے ہو۔

تمہیں اس کا احترام کرنا پڑے گا۔ یعنی جس بندے کی بھی شہ رگ کے پاس اللہ موجود ہے اس کا احترام کرنا آپ کا فرض ہے۔


اب اس دن سے مجھے ایسی مصیبت پڑی ہے کہ ہمارے گھر میں جو مائی جھاڑو دینے آتی ہے، وہ بہت تنگ کرتی ہے۔ میری کتابیں اٹھا کر

کبھی ادھر پھینک دیتی ہے کبھی اُدھر پھینک دیتی ہے۔ اب میں اس سے غصے بھی ہونا چاہتا ہوں لیکن کچھ کہتا نہیں ہوں۔ بانو قدسیہ کہتی

ہے کہ آپ اسے جھڑک دیا کریں۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ نہیں اس کے پاس تو اللہ ہے میں اس کو کیسے کچھ کہوں۔ مجھے اس دنیا سے

مصیبتِ جاں پڑی ہوتی ہے۔ تارکِ دنیا ہو کر اللہ کو یاد نہیں کرنا بلکہ اللہ کو ساتھ رکھ کے یاد کرنا ہے۔

اقتباس زاویہ "رہبانیت سی انسانوں کی بستی تک

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay