Skip to main content

Qarya e jan main koi phool kilany aye

قریہِ جاں میں کوئی پُھول کِھلانے آئے

وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے

میرے ویران دریچوں میں بھی خُوشبو جاگے
وہ مرے گھر کے در و بام سجانے آئے

اس سے اک بار تو روٹھوں میں اسی کی مانند
اور مری طرح سے وہ مجھ کو منانے آئے

اسی کُوچے میں کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے

اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay