رہے ہیں قید اسی خانہ سیاہ میں ہم
بہت خراب ہوئے روشنی کی چاہ میں ہم
بجھے بجھے نظر آئیں تو اس پہ حیرت کیوں
بہت جلے ہیں کسی شعلہ نگاہ میں ہم
انا کی دھوپ بدن کو جلائے دیتی تھی
سو آگئے تری دیوار کی پناہ میں ہم
بدل گئیں وہ نگاہیں تو یاد آیا ہے
کسی کو بھول گئے تھے کسی کی چاہ میں ہم
یہ گرد گرد فضا راس ہی نہیں آئی
سو معتبر نہ ہوئے شہر کم نگاہ میں ہم
ستارہِ شب غم کو گواہ کرتے ہوئے
غروب ہوگئے آخت گل و گیاہ میں ہم
بہت خراب ہوئے روشنی کی چاہ میں ہم
بجھے بجھے نظر آئیں تو اس پہ حیرت کیوں
بہت جلے ہیں کسی شعلہ نگاہ میں ہم
انا کی دھوپ بدن کو جلائے دیتی تھی
سو آگئے تری دیوار کی پناہ میں ہم
بدل گئیں وہ نگاہیں تو یاد آیا ہے
کسی کو بھول گئے تھے کسی کی چاہ میں ہم
یہ گرد گرد فضا راس ہی نہیں آئی
سو معتبر نہ ہوئے شہر کم نگاہ میں ہم
ستارہِ شب غم کو گواہ کرتے ہوئے
غروب ہوگئے آخت گل و گیاہ میں ہم
Comments
Post a Comment