Skip to main content

Rahe han Qaib esi khana e siyah main hum

رہے ہیں قید اسی خانہ سیاہ میں ہم
بہت خراب ہوئے روشنی کی چاہ میں ہم

بجھے بجھے نظر آئیں تو اس پہ حیرت کیوں
بہت جلے ہیں کسی شعلہ نگاہ میں ہم

انا کی دھوپ بدن کو جلائے دیتی تھی
سو آگئے تری دیوار کی پناہ میں ہم

بدل گئیں وہ نگاہیں تو یاد آیا ہے
کسی کو بھول گئے تھے کسی کی چاہ میں ہم

یہ گرد گرد فضا راس ہی نہیں آئی
سو معتبر نہ ہوئے شہر کم نگاہ میں ہم

ستارہِ شب غم کو گواہ کرتے ہوئے
غروب ہوگئے آخت گل و گیاہ میں ہم

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay