Skip to main content

Taaq par jazdan main lepti duain reh gaye

طاق پر جزدان میں لپٹی دعائیں رہ گئیں
چل دیئے بیٹے سفر پر گھر میں مائیں رہ گئیں

ہو گیا خالی نگر بلوائیوں کے خوف سے
آنگنوں میں گھومتی پھرتی ہوائیں رہ گئیں

درمیاں تو جو بھی کچھ تھا اس کو وسعت کھا گئی
ہر طرف ارض و سما میں انتہائیں رہ گئیں

شب گئے پھرتی ہے غازہ مَل کے بوڑھی خواہشیں
شہر کی سڑکوں پہ اب تو بیسوائیں رہ گئیں

کھولتا ہوں یاد کا در اسم ِاعظم پھونک کر
اس کھنڈر میں جانے اب کتنی بلائیں رہ گئیں

زندگی چلتی ہے کیسے ناز نخرے سے نسیم
اس طوائف میں وہی پہلی ادائیں رہ گئی

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay