Skip to main content

Dil main wafa ki hy talab,lub pe sawal bhi nahi

دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں
ہم ہیں حصارِ درد میں ، اُس کو خیال بھی نہیں

اتنا ہے اس سے رابطہ، چھاؤں سے جو ہے دھوپ کا
یہ جو نہیں ہے ہجر تو پھر یہ وصال بھی نہیں

وہ جو انا پرست ہے ، میں بھی وفا پرست ہوں
اُس کی مثال بھی نہیں ، میری مثال بھی نہیں

عہدِوصالِ یار کی تجھ میں نہاں ہیں دھڑ کنیں
موجۂ خون احتیاط! خود کو اُچھال بھی نہیں

تم کو زبان دے چکے ، دل کا جہان دے چکے
عہدِوفا کو توڑ دیں ، اپنی مجال بھی نہیں

اُس سے کہو کہ دو گھڑ ی، ہم سے وہ آملے کبھی
مانا! یہ ہے محال پر، اتنا محال بھی نہیں

آصف شفیع

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay