Skip to main content

Main ne apne dil ko khud be jan karke rak diya

میں نے اپنے دل کو خود بے جان کر کے رکھ دیا
رازدانِ دل کو یوں انجان کر کے رکھ دیا

تیرے دل میں آشیانہ کل اثاثہ تھا میرا
تو نے مجھ کو بے سروسامان کر کے رکھ دیا

ڈگمگاتی تھی بہت ، پہلے ہی لاکھوں چھید تھے
میری کشتی کو زدِ طوفان کر کے رکھ دیا

آتش ِ دل سے لگانے آگ دنیا کو چلا
تو نے اک انسان کو شیطان کر کے رکھ دیا

راہ کے خاروں سے خود پیروں کے زخموں کو سیا
میں نے ہر منزل کو یوں آسان کر کے رکھ دیا

تیری یادوں کے ہیولے تیری آوازوں کی گونج
میں نے اپنے دل کو یوں گنجان کر کے رکھ دیا

آدمی ہی آدمی کی موت کا موجب بنا
ہم نے تو قدرت کو بھی حیران کر کے رکھ دیا

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay