Skip to main content

Mujay na socahi

مجھے نہ سوچے۔
میں دل گرفتہ ادھورا شاعر
میں الجھی سوچوں
بکھرتی نظروں
بھٹکتی راہوں کا اک مسافر۔

خیال ترچھے
سوال آڑھے
قدم میرے لڑکھڑا چکے ھیں ۔
سوال ایسے
ازل سے جن پر
ضمیر آدم نے کچھ نہ سوچا۔
جواب ایسے کہ گر کبھی
خود کو بھی بتاؤں
تو کانپ جاؤں۔
گزرتے لمحوں کی گرد
چہرے پہ
تہ بہ تہ
جمتی ہی جا رہی ھے۔
نقوش میرے
مٹا رہی ھے
میں اپنا خنجر
خود اپنی
شہ رگ پہ آزما چکا ھوں۔
میں خود بھی
خود کو
بھلا چکا ھوں ۔
اسے یہ کہنا
مجھے نہ سوچے۔۔

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay