Skip to main content

Ab k mitti ki ibarat main leki jayge

اب کے مٹی کی عبارت میں لکھی جائے گی
سبز پتّوں کی کہانی رُخِ شاداب کی بات
کل کے دریاؤں کی مٹتی ہوئی مبہم تحریر
اب فقط ریت کے دامن میں نظر آئے گی
بُوند بَھر نَم کو ترس جائے گی بے سود دعا
نَم اگر ہو گی کوئی چیز تو میری آنکھیں
میری پلکوں کے دریچے مری بنجر آنکھیں
میرا اُجڑا ہو چہرہ ، مری پتھر آنکھیں
قحط افسانہ نہیں اور یہ بے ابر فلک
آج اُس دیس کل اس دیس کا وارث ہوگا
ہم سے ترکے میں ملیں گے اُسے بیمار درخت
تیز کرنوں کی تمازت سے چٹختے ہوئے ہونٹ
دھُوپ کا حرفِ جنوں ، لُو کا وصّیت نامہ
اور مِرے شہرِ طلسمات کی بے در آنکھیں
مِری بے در مِری بنجر ، مِری پتھر آنکھیں

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay