Skip to main content

wo jo ajaty te ankhon main sitary le kar

وہ جو آ جاتے تھے آنکھوں میں ستارے لے کر
جانے کس دیس گئے خواب ہمارےلے کر

چھاؤں میں بیٹھنے والے ہی تو سب سے پہلے
پیڑ گرتا ہے تو آ جاتے ہیں آرے لے کر

وہ جو آسودہ ساحل ہیں انہیں کیا معلوم
اب کے موج آئی تو پلٹے گی کنارے لےکر

ایسا لگتا ہے کے ہر موسم ہجراں میں بہار
ہونٹ رکھ دیتی ہے شاخوں پہ تمہارے لے کر

شہر والوں کو کہاں یاد ہے وہ خواب فروش
پھرتا رہتا تھا جو گلیوں میں غبارے لے کر

نقدِ جاں صرف ہوا کلفتِ ہستی میں فراز'
اب جو زندہ ہیں تو کچھ سانس ادھارے لے کر

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay