Skip to main content

Diyar e ghair main kaisy tujay saza daity



دیار غیر میں کیسے تجھے صدا دیتے

تو مل بھی جاتا تو آخر تجھے گنوا دیتے

تمہی نے ھمکو سنایا نہ اپنا دکھ ورنہ

دعا وہ کرتے کہ ھم آسماں ہلا دیتے

ھمیں یہ زعم رھا اب کے وہ پکاریں گے 

انہیں یہ ضد تھی کہ ھر بار ھم صدا دیتے

وہ تیرا غم تھا کہ تاثیر میرے لہجے کی

کہ جسکو حال سناتے اسے رلا دیتے

تمہیں بھلانا ھی اول تو دسترس میں نہیں !

جو اختیار بھی ھوتا تو کیا بھلا دیتے ؟

ھم اپنے بچوں سے کیسے کہیں کہ یہ گڑیا 

ھمارے بس میں جو ھوتی تو ھم دلا دیتے

تمہاری یاد نے کوئی جواب ھی نہ دیا

میرے خیال کے آنسو رھے صدا دیتے

سماعتوں کو میں تا عمر کوستا وصی 

وہ کچھ نہ کہتے مگر ھونٹ تو ھلا دیتے .

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay