Skip to main content

Main raah e ekhteyar se hat kar nahi chala


میں راہ اختیار سے ہٹ کر نہیں چلا
یعنی کہ اعتبار سے ہٹ کر نہیں چلا

مجھ کو خبر تھی وجہ بلندی ہے میرا عجز
یوں ہی تو انکسار سے ہٹ کر نہیں چلا

جس نے کیا تھا راہبر اپنے جنون کو
وہ شخص خارزار سے ہٹ کر نہیں چلا

گھٹتا رہا نفس بہ نفس اور پھر بھی میں
دنیا کے کاروبار سے ہٹ کر نہیں چلا

اب کیا گلہ کریں کہ مراسم میں تیرا قلب
اٹھتے ہوئے غبار سے ہٹ کر نہیں چلا

بے سمت چل پڑا تھا تجھے ڈھونڈتے ہوئے
احسن مگر پکار سے ہٹ کر نہیں چلا

---احسن مرزا

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay