Skip to main content

Taskeen Na Ho Jis Se Woh Raaz Badal Daalo

تسکین نہ ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے، ہمراز بدل ڈالو

تم نے بھی سُنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا جو ہو خطرہ ، آغاز بدل ڈالو

پُرسوز دِلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
سُر ہی نہ مِلے جس ساز میں ، وہ ساز بدل ڈالو

دشمن کے ارادوں کو ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو ، انداز بدل ڈالو

اے دوست کرو ہمت کچھ دُور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل ، تو پرواز بدل ڈالو

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay