Skip to main content

Double cross



ڈبل کراس

ایک کتا جنگل میں راستہ بھٹک گیا، وہ بھی راستہ تلاش کرنے کی سوچ ھی رھا تھا کہ شیر کے دھاڑنے کی آواز سنائی دی۔ اُس نے سوچا لو بھئی آج تو موت آئی ھی آئی۔ اور دوسرے ھی لمحے دور سے اُسے شیر اپنی طرف آتا نظر آیا۔ کتا گھبراھٹ میں اِدھر اُدھر دیکھنے لگا کہ اچانک اُس کی نظر ایک مرے ھوئے جانور کے دھانچے پر پڑی۔

اُس نے جلدی سے اُس میں سے ایک ھڈی نکالی اور شیر کی طرف پشت کر کے بیٹھ گیا، اسی اثنا میں شیر اُس کے انتہائی قریب آگیا، تبھی وہ شیر کی موجودگی کو نظر انداز کرتے ھوئے بناوٹی غرور میں بولا۔۔۔"یار! آج شیر کا شکار کر کے بہت مزہ آیا، لیکن ابھی بھوک ختم نہیں ھوئی، اگر ایک شیر اور کھانے کو مل جائے تو مزہ دوبالا ھو جائے۔۔۔!!" شیر نے جب یہ سنا اور دیکھا تو دُم دبا کے بھاگ گیا۔

یہ سارا تماشہ ایک بندر اُوپر درخت پر بیٹھ کے دیکھ رھا تھا، اُس کے دل میں آیا کہ یہ اچھا موقع شیر کو سب سچ سچ بتانے کا اور کتے کو سبق سکھانے کا، کتے نے جب اُسے جاتے دیکھا تو بہت روکا لیکن وہ نہیں رکا۔۔!
بندر شیر کے پاس گیا اور بولا۔۔۔"عالم پناہ! اُس کتے نے آپ کو بیوقوف بنایا اور آپ اُس کی باتوں میں آکر بھاگ آئے ، یہ تو اُس کی چال تھی اپنی جان بچانے کے لیے۔۔" جب شیر کو حقیقت کا پتہ چلا تو اُس نے بندر سے کہا۔۔۔"اچھا، چلو میری پیٹھ پر بیٹھو، میں ابھی اُس کتے کو سبق سکھاتا ھوں۔۔"
جب شیر اور بندر واپس آئے تو کیا دیکھا کہ کتا ابھی تک ویسے ھی بیٹھا ھوا ھے اور تھوڑا بے چین ھے اور بار بار بول رھا ھے۔۔۔"یار کتنی دیر ھو گئی، بندر کو بھیجا تھا کہ شیر کو پکڑ کے لائے، ابھی تک نہیں لایا۔۔"

یہ سنتے ہی شیر نے وہاں سے دوڑ لگا دی کچھ دور جانے کے بعد ایک ہی وار میں بندر کو ختم کردیا اور کہنے لگا،
جنگل کے بادشاہ کو ڈبل کراس کرنے کی سزا موت ہی ہوا کرتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay