Skip to main content

Dil khush kar data e



''دل خوش کر دتا ای''

شیخ تجمل حسین نے ایک ہوٹل میں اپنے اکلوتے لخت جگر کو ایک نہائت ہی کوبصورت اور طرحدار لڑکی کے ساتھ خوش گپیاں کرتے ہوئے دیکھا، انکے سامنے میز پر انواع و اقسام کے چائنیز اور دیسی کھانے چنے ہوئے تھے اور وہ خوشی کے عالم میں دعوت اڑا رہے تھے۔

شیخ صاحب نے جب اپنے ناہنجار بیٹے کو اپنی خون پسینے کی کمائی اس طرح ایک حسینہ پر لٹاتے دیکھا تو انہیں بہت غصہ آیا، انہوں نے خود ساری زندگی محنت کی اور صفر سے اپنا سفر شروع کیا اور آج وہ اللہ کے فضل سے شہر کے معروف بزنس ٹائیکون تھے۔

بہر حال جب رات گئے بیٹا گھر واپس آیا تو شیخ صاحب نے اسکی کلاس لینا شروع کی اور پہلے تو اسے اپنی معاشرتی اقدار پر سیر حاصل لیکچر دیا اور بعد ازاں استفسار کیا کہ سچ سچ بتاؤ کہ آج کی دعوت میں کتنے کا بل بنا؟

بیٹے نے جواب دیا 1500 روپے،

شیخ صاحب کو یقین نہیں آیا اور کہنے لگے،
میرے ساتھ جھوٹ نہیں چلے گا،،،،کھاؤ میرے سر کی قسم کہ صرف 1500 روپے خرچ ہوئے تھے،

بیٹے نے بلا توقف کہنا شروع کیا،،
ابا جی، آپکے اس گنجے سر کی قسم، اس بیچاری کے پاس صرف 1500 روپے ہی تھے اس لیئے ہم نے اسی میں گزارہ کیا، ہم نے تو آئیس کریم بھی نہیں کھائی ابا جی ،،،،

شیخ صاحب صوفے سے اٹھے اور فرط جذبات سے مغلوب ہوکر بیٹے کا منہہ چوم لیا اور فرمایا،
،
،
،
،
دل خوش کر دتا ای پُترا۔

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay