Skip to main content

Mirza Asad Ullah ghalib

مرزا اسد اللہ خان غالب رحمتہ اللہ علیہ 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم چارسال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔
مرزا غالب کی 13 سال کی عمرمیں امراء بیگم سے شادی ہو گئی، جس کے بعد انہوں نے اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔
دہلی میں پرورش پانے والے غالب نے کم سنی ہی میں شاعری کا آغاز کیا۔ غالب کی شاعری کاانداز منفردتھا، جسے اس وقت کے استاد شعراء نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی سوچ دراصل حقیقی رنگوں سے عاری ہے۔
دوسری طرف مرزا غالب اپنے اس انداز سے یہ باور کرانا چاہتے تھے کہ وہ اگر اس انداز میں فکری اور فلسفیانہ خیالات عمدگی سے باندھ سکتے ہیں تو وہ لفظوں سے کھیلتے ہوئےکچھ بھی کر سکتے ہیں۔
غالب کا اصل کمال یہ تھا کہ وہ زندگی کے حقائق اورانسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔
غالب کی شاعری میں روایتی موضوعات یعنی عشق، محبوب، رقیب، آسمان، آشنا،جنون اور ایسے ہی دیگر کا انتہائی عمدہ اور منفرد انداز میں بیان ملتا ہے۔
نثر کے میدان میں غالب نے کوئی فن پارہ تخلیق نہیں کیا لیکن منفرد انداز سے خط نگاری کی اور یوں ’’غالب کے خطوط‘‘ اپنے لب و لہجے، اندازِ بیان، لفظوں کے انتخاب اور نثر میں شاعرانہ انداز کے باوصف اردو ادب کا وہ شاندار سرمایہ ثابت ہوئے جسے ان کے انتقال بعد یکجا کیا گیا۔
اردو کےعظیم شاعر 15 فروری 1869ء کو دہلی میں جہاں فانی سے کوچ کرگئے لیکن جب تک اردو زندہ ہے ان کا نام بھی جاویداں رہے گااور جب تک اردو شاعری زندہ ہے، غالب کا نام ہی غالب رہے گا

کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور ❤️

*اردو میں غالب کے ہم تخلص شاعر*

1: مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالبؔ
2: مکرم الدولہ بہادر بیگ خان غالبؔ دہلوی
3: غالب علی خان غالبؔ
4: نواب مرزا امان علی خان غالبؔ
5: نواب سید الملک اسد اللہ خان غالبؔ (جو مرزا نوشہ کے ہم تخلص ہونے کے ساتھ ہم نام بھی ہیں)
6: حکیم محمد خان غالبؔ
7: انور علی غالبؔ
8: لالہ موہن لال غالبؔ
9: حاجی میاں غالبؔ
10: دکنی غالبؔ

حوالہ جات:
1: *گلشن بے خار* از نواب مصطفےٰ خان شیفتہ
2: *غالبؔ، شاعر امروز و فردا* از ڈاکٹر فرمان فتح پوری

Comments

Popular posts from this blog

Talkhiyan By Sahir Ludhianvi

lateefay